Online Urdu Novel Tu Rang De by Fatima Secret Agent Based and Social Romantic Urdu Novel Online Reading in Free Pdf format Complete Posted on Novel Bank.
تم حقیقت میں اتنی حسین ہو یا میری آنکھوں کو تم خوبصورت دیکھائی دیتی ہو جاناں ۔۔
خمار آلود آواز میں سرگوشی کرتا وہ معصومہ کے نازک وجود کو گہری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا جبکہ اس کے بات کرنے سے لب معصومہ کی گردن کو چھو رہے تھے جس پر بے اختیار معصومہ کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی اور وہ بے ساختہ اپنی آنکھیں بند کر گئی
" جاناں تم میری زندگی ہو ۔۔ میرا سکون ہو ۔۔ میری سانسیں ہو ۔۔ میرے دل کی دھڑکن ہو ۔۔ تمہارا ساتھ ۔۔۔ تمہاری قربت مجھے سرشار کر دیتی ہے ۔۔ میرے بے چین دل کو چین دیتی ہے ۔۔ میری بے قراری کو قرار دیتی ہے ۔۔ تمہارا چہرہ دیکھ کر سکون میری آنکھوں سے ہوتا میرے دل میں اتر جاتا ہے ۔۔ "
وہ مدھم آواز میں اس کے کانوں کے قریب سرگوشیاں کر رہا تھا اس کا لہجہ محبت سے چور تھا جبکہ اس کے الفاظ معصومہ آنکھیں موند کر سن رہی تھی باذل کے الفاظ معصومہ کے دل کو کس قدر سکون پہنچا رہے تھے اس کا اندازہ وہ باخوبی کر سکتی تھی مگر وہ باذل کا کل رات کا جارحانہ رویہ فراموش ہرگز نہیں کر سکتی تھی تبھی باذل سے دور ہونے کے لیے مزاحمت کرنے لگی
" جانتا ہوں خفا ہو تم ۔۔ "
اب وہ معصومہ کا رخ اپنے سامنے کرتا ہوا اس کے شانوں کو تھام کر دھیمی آواز میں پوچھنے لگا
" نہیں خفا نہیں ہوں ۔۔ مگر افسوس ہو رہا ہے کہ آپ ۔۔ میرے ساتھ اس طرح بات کر سکتے ہیں ۔۔ "
معصومہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی جتاتے ہوئے بولی تھی اس کا اشارہ باذل کے رات والے سلوک کی طرف تھا
" جاناں میں جانتا ہوں کل میں نے غلط کیا مگر کیا تم بھول گئی کہ کس لہجے اور انداز میں بات کر رہی تھی تم مجھ سے ۔۔ میرے بارہا منع کرنے کے باوجود تم کئی مرتبہ مجھ سے بدتمیزی کر چکی ہو ۔۔ "
باذل سرد مہری سے بول رہا تھا جبکہ اس کی بات پر معصومہ کی آنکھیں ڈگمگا گئی
" میں نے صرف زبان کا استعمال کیا مگر آپ نے مجھے اپنی طاقت اور مردانگی کے زعم میں تکلیف دی تھی ۔۔ "
معصومہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی روندتی آواز میں کہہ رہی تھی جبکہ اس کا اشارہ باذل کے جارحانہ انداز پر تھا
" ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے جاناں ۔۔ تم ذرا فرصت سے کبھی بیٹھ کر اپنے ہر مرتبہ بولے گئے الفاظ پر غور کرنا ۔۔ پھر سوچنا کہ کل رات غلط کون تھا ۔۔ مگر ایک بات میں کلئیر کر دوں کل رات میرا رویہ واقعی ٹھیک نہیں تھا تمہارے ساتھ مگر اپنے الفاظ بھی یاد کرو بنا سوچے سمجھے تم کیا کچھ کہہ جاتی ہو اور یہ بات میں تمہیں شرمندہ کرنے کے لیے یا جتانے کے لیے نہیں کہہ رہا بلکہ صرف اتنا سمجھا رہا ہوں معصومہ کہ غصہ ہر کسی کو آتا ہے اور اسے کنٹرول کرنا کسی کسی کو ۔۔ میں انسان ہوں کل رات اپنے غصے پر قابو نہیں کر سکا ۔۔"
باذل اس بار دھیمی آواز میں بول رہا تھا جبکہ معصومہ اس بار باذل کی باتیں سن کر اپنا سر جھکا گئی بلاشبہ وہ واقعی شرمندہ ہوئی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی وہ باذل کے سامنے بہت زبان چلا چکی تھی
" آ آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ سے معافی مانگو ۔۔ ؟؟"
معصومہ پلکوں کی باڑ سے اسے دیکھتی پوچھنے لگی تو باذل کے لبوں پر مسکراہٹ رینگی
" نہیں جاناں تمہیں معاف کیا ۔۔ "
باذل اب مسکراتے ہوئے سخاوت سے بولا تو معصومہ نے ایک خفا نظر باذل پر ڈال کر ص کے کاندھے پر سر ٹکا گئی تو باذل نے مزید اسے اپنے سینے میں بھینچ لیا
" بہت خوبصورت ہو تم جاناں ۔۔ اور آج تو بہت زیادہ لگ رہی تھی جانتی ہو بہت مشکل سے صبر کر رہا تھا اور فنکشن ختم ہونے کا ویٹ کر رہا تھا کہ کب اپنی جاناں کو مناؤ گا کب سینے سے لگا کر تعریف کروں گا کیونکہ لفظوں میں تو تمہاری تعریف نہیں کر سکتا ۔۔"
وہ معصومہ کی گردن پر اپنے لب مس کرتا بہکے بہکے انداز میں کہہ رہا تھا
" مم مجھے آپ سے بات کرنی ہے ۔۔ "
معصومہ نے اس کی قربت سے بے حال ہوتے ہوئے مزاحمت کرنی چاہی جب باذل اس کے لبوں پر جھک گیا
کئی پل کمرے میں محض گھڑی کی آواز اشتعال برپا کر رہی تھی جبکہ وہ دونوں جیسے مدہوش تھے
پھر باذل اسے باہوں میں بھر کر بیڈ تک لایا اور روشنی بند کر دی
0 Comments
Thanks for feedback