Online Urdu Novel Aye Ishq Teri Khatir by Farwa Khalid Army Based, Love Story Based and Social Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.
کون ہو تم اور یوں چوروں کی طرح یہاں کیا کررہی ہو
اُس نے سرد آنکھیں زیمل کی گہری جھیل آنکھوں میں گاڑھی تھی
واٹ نان سینس. میں نہیں تم چوروں کی طرح داخل ہوئے ہو اِس گھر میں
زیمل اُس کی بات پر غصے سے پھنکاری اور جھٹکے سے اُس کی گرفت سے خود کو چھڑوایا تھا. اور ہاتھ بڑھا کر اُس کا نقاب اُتارنا چاہا تھا
یہ بھی ٹھیک ہے. خود کو بچانے کے لئے دوسروں پر الزام لگا دو. میں اگر چوروں کی طرح آیا ہوں تو تم جیسے بہت مہذب انداز میں داخل ہوئی ہو. تم بھی تو دیوار پھلانگ کر ہی آئی ہونا
وہ بھی زیمل کے انداز میں بولتا اُسے اُسکی کوشش میں ناکام کرتے ایک بار پھر قابو کر چکا تھا
یہ کیا بدتمیزی ہے چھوڑو مجھے. چور ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی بےبہودہ انسان ہو. بار بار مجھے کیوں ٹچ کر رہے ہو
زیمل کے الزام پر جاذل نے آنکھیں پھاڑے اُسے دیکھا
او ہیلو میڈم دماغ ٹھیک ہے تمہارا. تم مسلسل مجھ پر حملہ آور ہورہی ہو جسے صرف روکنے کی کوشش کر رہا ہوں میں. اِسے زبردستی چھونا نہیں اپنا دفاع کرنا کہتے
ہیں. ہو تو تم چیونٹی سی پتا نہیں اتنی طاقت کہاں سے آئی ہے تم میں
جاذل کا اچھا خاصہ دماغ گھوما تھا. اِس لیے اُس کے نازک سراپے پر نظریں گاڑھتے طنز کیا تھا
دیکھو زیادہ پرسنل ہونے کی ضرورت نہیں ہے. اور اگر تم کسی کے گھر چوری کرنے کے لیے جاؤ گے تو تم کیا سمجھتے ہو. آگے سے پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے تمہیں
زیمل نے بھی اُس کو منہ توڑ جواب دیا تھا. جسکی نقاب سے جھانکتی آنکھیں اُسے پزل کررہی تھیں
پھولوں کے ہار تو نہیں مگر ہاں یہ بلکل اندازہ نہیں تھا کوئی حسینہ اِس طرح استقبال کرتے ملے گی. اور میں اب بتاتا ہوں زبردستی چھونا ہوتا کیا ہے
اُس کے اچانک بدلتے لہجے سے زیمل کو خطرے کی گھنٹی بجتی سنائی دی تھی
کیونکہ جاذل اُس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اپنے قریب کرچکا تھا
تم ایک انتہائی گھٹیا شخص ہو. مجھے لگا تھا کیا پتا کوئی غلط فہمی ہوئی ہو اِس لیے آرام سے تم سے بات کررہی تھی. مگر اب نہیں چھوڑوں
جاذل کا چہرا زیمل کے بے حد قریب کرنے کی وجہ سے اُس کی بات ادھوری رہ گئی تھی. وہ اتنا قریب تھا کہ زیمل کو لگا تھا. اگر وہ بولتی تو ضرور اُس کے ہونٹ جاذل کے چہرے سے ٹچ ہوتے
کون ہے وہاں
وہ دونوں ابھی اُسی پوزیشن میں ہی تھے جب وہاں لائٹ آن ہونے پر روشنی پھیلنے کے ساتھ کسی کی آواز اُبھری تھی. وہ دونوں جھٹکے سے ایک دوسرے سے علیحدہ ہوئے تھے
سامنے کھڑے ارتضٰی کو دیکھ جاذل کے ساتھ ساتھ زیمل بھی شرم سے پانی پانی ہوئی تھی. اُوپر سے ارتضٰی کے ایکسپریشن سے زیمل کو ڈوب مرنے کا دل چاہا تھا. وہ جاذل کو کھا جانے والی نظروں سے گھورتی جلدی سے وہاں سے نکل گئی تھی. کیونکہ جس طرح ارتضٰی جاذل کو دیکھ رہا تھا یہ ہی ظاہر ہوتا تھا کہ وہ جانتے ہیں ایک دوسرے کو
0 Comments
Thanks for feedback