Online Urdu Novel Chand Nagar Ki Tara by Bint e Rafi Family Based, Funny, Love Story Based and Social Romantic Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.
بی جان ، بی جان بچائیں مجھے ایک دم سے جیسے کمرے میں زلزلہ آیا تھا اور تارا دھپ سے بی جان کے بستر میں چھلانگ لگا کہ کمبل میں گھسی تھی
اپنے دھیان میں آنکھیں بند کر کہ تسبیح پڑھتی بی جان نے دہل کہ آنکھیں کھولیں تھیں اور اس آفت کی پڑیا کو ایک دھموکا جڑا تھا
کیا بی جان آپ ہی غدار ہو گئیں، سچی ہی کہتے ہیں سیانے مصیبت میں سب آنکھیں پھیر لیتے اور دشمنوں سے مل جات--ےے بہت ہی درد بھرے انداز میں صدا لگاتی تارا دروازے کی طرف دیکھ کہ ہکلائی اور بی جان کے پیچھے ہو گئ
تمہیں تو میں بتاتی ہوں آج، خبیث کہیں کی، بی جان آپ بیچ میں نہیں آئیں گی آج، اس کا تو قتل ہو گا میرے ہاتھوں
اس نے بی جان کے پیچھے سے تارا کو جیسے ہی کھینچنے کی کوشش کی تارا تو اچھل کہ بستر سے نیچے گئی اور افشاں بی جان کہ اوپر آ گری، آہ! وہ کمر پہ ہاتھ رکھ کہ کراہی، بی جان نے کھینچ کہ ایک دھموکا اسے بھی جڑا تھا، کم بختو کیوں مجھ بوڑھی کی ہڈیاں توڑنی ہیں پرے مرو، اور تجھے کیا آفت آئی ہے جو آتش فشاں بن کہ اس معصوم کے پیچھے پڑ گئی ہے کالج سے آتے ہی بی جان نے عینک کہ اوپر سے گھور کہ پوچھا تو افشاں تو "معصوم" سن کہ غش ہی کھا گئی اور دانت کچکچا کہ معصومیت کی دکان کی طرف دیکھا اس نے آنکھ دبائی تھی
افشاں کا سفید رنگ غصے سے دہک رہا تھا کوئی بڑا ہی کارنامہ معلوم ہوتا تھا
آپ کی معصومنی نے میرے 'ہیری' کو اڑا دیا ہے، ہائے میرا ہیری، وہ روہانسی ہوئی تو تارا نے وکٹری کا نشان بنا کہ اسے چڑایا
اگر میرا ہیری واپس نہ آیا نہ تو میں تمہیں بھی اڑا دوں گی وہ بھی بابا والی گن سے ، تم دیکھنا ذرا تارا کی بچی تمہارا قتل حلال ہے مجھ پہ وہ غصے سے پیر پٹختی واک آؤٹ کر گئی تھی
اور اب شام تک اسنے کمرے میں گھس کہ ہیری کا سوگ منانا تھا، اس کا یہ تیسرا طوطا (اوہ سوری افشاں برا منا جائے گی) 'ہیری' تھا جس کو تارا نے اڑا دیا تھا اس کے بقول یہ شدید ترین ظلم ہے کہ بیچاروں کو قید کر کہ رکھا جائے ۔
تارا بٹیا کیوں تنگ کرتی ہو بہن کو ، تمہیں پتہ بھی ہے کتنی محبت کرتی ہے وہ اپنے پالتو جانوروں سے اور تم روز ہی اس کو رلا دیتی کبھی کچھ تو کبھی کچھ بی جان نے افشاں کو روہانسی ہو کہ جاتے دیکھا تو اسے ذرا غصے سے ڈپٹا ۔
ارے چھوڑیں بی جان، یہ کیسی محبت ہوئی بھلا قید کر کے رکھنے والی، اس نے گویا ناک سے مکھی اڑائی
آپ نہ ٹینشن لیں دیکھنا کل تک ہٹی کٹی ہو گی نئے ہیری کے ساتھ وہ ہنستے ہوئے بولی جانتی تھی بہن کی نیچر کو
فطرت سے محبت تو دونوں کو ہی تھی مگر الگ انداز سے، میر ہاؤس کی رونق اور گھر بھر کی جان
مگر ایک مشرق تو ایک مغرب
ستارا میر' پھولوں، جانوروں اور پرندوں سے محبت رکھنے والی
اسے جانور جنگل میں پرندے فضاؤں میں اور پھول پودے پہ اچھے لگتے ہیں
افشاں میر' پھولوں ، جانوروں اور پرندوں سے محبت رکھنے والی
اسے پھول بالوں میں اور گلدستوں میں، جانور گھر میں اور پرندے پنجرے میں اپنی ملکیت کے احساس کے ساتھ اچھے لگتے ہیں۔
اسی بات پہ ہر تیسرے دن معرکہ آرائی ہوتی ہے تارا اکثر اس کے 'جیکی' کو بھگا دیتی اور 'ہیری' کو اڑا دیتی ۔
مگر جیکی (بقول تارا کے خبیث بے غیرت) پھر آ جاتا ہے لیکن ہیری (بقول تارا غیرت مند اور غیور) ایک بار بھاگ جائے تو واپس نہیں آتا اس لئے یہ تیسرا ہیری تھا جس کو تارا نے 'آذادی' دلوائی ہے
0 Comments
Thanks for feedback