Online Urdu Novel Raaz Ki Rat by Sanaya Khan Love Story Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.
ریشم اُس کے قریب آئی تو اس نے عینا کا ہاتھ چھوڑ کر اپنی بیٹی کو بہت احتیاط سے بازؤں میں لیا۔۔۔۔۔۔۔دل خوف و خوشی سے دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ سانس روکے اُس ننھے معصوم چہرے کو دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو اپنے باپ سے مشابہت رکھتا تھا۔۔۔۔۔۔لیکِن ماں کی بھی جھلک دکھا رہا تھا
خدا کی رحمت نے اُس کے دل میں ایک نرم میٹھے احساس کو جنم دیا تھا جو اُس کی روح تک سکون بھر گیا تھا۔۔۔۔
اپنی اولاد کو پہلی دفعہ ہاتھوں میں محسوس کرنے پر ایک باپ کے جذبات نا قابل بیان ہوتے ہیں
اور اگر اُن ہاتھوں میں خدا نے بیٹی دی ہو تو محبت کے اُس احساس کی گہرائی کا اندازہ بھی لگا پانا بہت مشکل ہوتا ہیں۔۔۔
اُسے بھی اپنے دل و جان میں فشارمحبت بلند سے بلند ہوتا محسوس ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔جیسے دل پھٹنے کے قریب تھا۔۔۔
اُس کی سرخ آنکھوں سے موتی گرنے لگے۔۔۔۔عینا پریشان ہو کر اسے دیکھتی آہستہ سے اٹھ بیٹھی اور اس کے شانے پر ہاتھ رکھا
وہ بھیگی سرخ آنکھیں اُٹھا کر اُسے دیکھتا اس کی گردن سے سر لگائے با قاعدہ رونے لگا ۔۔ عینا اُسے ایسے بکھرتا دیکھ تڑپ کر رہ گئی۔۔۔ریشم کا بھی دل بھر آیا وہ جلدی سے باہر نکل گئی اور گہرے گہرے سانس لے کر خود کو کمپوز کرنے لگی
شاہ زین کے آنسو اس کے شولڈر کو بھگو رہے تھے وہ اپنے آنسُو صاف کرتے ہوئے اسے پیچھے کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ ہل تک نہیں رہا تھا بس بے آواز روئے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ زین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ذبردستی اسے الگ کرتے ہوئے اس کی آنکھوں سے گرتے آنسو اپنی ہتھیلی میں جذب کیے وہ اس کی جانب دیکھنے سے گریز کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اپنی بیٹی کو دیکھ کر بس اس کی آنکھیں بھیگتی جا رہی تھی۔۔۔۔
ایسا لگ رہا تھا گزرے سالوں میں ملی اذیتوں کی بچی کچی سیاہی پورے وجود سے نکل کر آ آنسوؤں میں بہہ رہی ہو ۔۔۔
وہ اب اسے روکنے کی بجائے اسے دیکھتی خود بھی آنسو بہائے جا رہی تھی اور دل خدا کا شکر گزار تھا جس نے اتنا چاہنا والے شخص نصیب میں لکھا جس کے دل میں ہر رشتے کے لیے محبت۔ کا سمندر تھا۔۔۔
اور اپنی معصوم بیٹی کو جس نے اس کی خوشیوں کو دو بالا کر دیا تھا اُن کی دنیا کو مکمل کر دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی بیٹی نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا تو اسے اپنے اطراف روشنی بکھرتی محسوس ہوئی
وہ اپنے بازو سے چہرے کو رگڑ کے نمی مٹاتا اپنی بیٹی کے چہرے کو لبوں سے چھو کر اس پر اپنا پیار برسانے لگا۔۔۔۔
لیکن آنسو تب بھی نہیں رک رہے تھے اس کے بس میں نہیں تھا کے و اُنہیں روک پائے۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے باپ کو روتے دیکھ وہ بڑی بڑی آنکھوں کو جھپکتی اپنا گلابی ہونٹ باہر نکالے رونے کی تیاری میں تھی شاہ زین اس کی معصوم حرکت پر روتے روتے ہنس دیا۔۔۔۔۔۔
عینا کو لگا اس سے خوبصورت منظر دنیا میں کوئی نہیں ہو سکتا وہ سانس روکے اُسے دیکھتی رہ گئی جو اب اپنی بیٹی کو دیکھ کر روتے روتے ہنستا اُس کے روئی جیسے گالوں پر پیار کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
اُس نے سر اٹھا کے عینا کو دیکھا بھیگی مسکراتی انکھوں میں بے پناہ خوبصورتی لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔لبوں پر میٹھی دلفریب مسکان لیے۔۔۔۔۔۔۔
بیٹی کو ایک ہاتھ سے سنبھال کر دوسرے سے عینا کے چہرے کو قریب کیا اُس کے لبوں کو لبوں سے چھو کر پیشانی سے پیشانی لگائے آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔۔۔۔
0 Comments
Thanks for feedback