Online Urdu Novel Between Love and War by Mah Gull Rana Most Romantic Childhood Nikah Based and Revenge Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Novel Complete Posted on Novel Bank.
ایسا کیوں ہوگا وہ بات کرنے گئے ہیں آتے ہی ہوگے مائسہ نے دوبارا نظریں موبائل پر مرکوز کرتے ہوئے کہا تو بسام نے خونخوار نظروں سے موبائل کو گھورا
اور اٹھ کر بنا مائسہ کو سمجھنے کا موقع دیے اس کے ہاتھ سے موبائل جھپٹ لیا
آئندہ جب میں تمہارے پاس ہوں یا تم سے مخاطب ہوں تو میں تمہارا دیہان اپنے علاؤہ کسی اور طرف نا دیکھو
جس طرح میری مکمل توجہ کا مرکز تمہاری ذات ہے ویسے ہی تمہاری توجہ کا مرکز بھی صرف میری ذات ہونی چاہیے
سرد لہجے میں ایک ایک لفظ چبا کر کہا تو مائسہ نے اپنے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر اسے دیکھا
جانتی تھی ابھی اور مرچیں لگے گی ہوا بھی وہی
جب بسام کی نظریں موبائل کی سکرین پر گئی تو انسٹا پر کسی سنگر کی آئی ڈی اوپن تھی جیلسی اور غصے کے باعث پل میں چہرے اور آنکھوں کا رنگ سرخ ہوا
دل چاہا کے سامنے دیوار میں مار کر اس فون کے ٹکڑے کر ڈالے لیکن اپنے چہرے اور بالوں میں ہاتھ پھیر کر اشتعال پر قابو پانا چاہا
اور نظریں اٹھا کر سامنے دیکھا جو اسے ہی دیکھنے میں محو تھی
----------
دونوں ہاتھوں سے فاطین کا کالر پکڑ کر اسے خود پر جھکایا جس پر فاطین نے دونوں ہاتھوں سے اسے کمر سے تھام کر خود میں بھینچ لیا
تو تم اپنی بیوی سے ایسے پیار کا اظہار کرو گے بھاری ہوتی سانسوں کے درمیان کہا تو فاطین کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئی
نہیں بیوی ناراض تھی تو ڈر تھا کہی تھپڑ ہی نا مار دے ورنہ اظہار کرنے کے تو بہت سے طریقے ہے میرے پاس عنان کی گردن میں منہ چھپاتے ہوئے کہا تو اس نے جھٹکے سے فاطین کو کالر سے پکڑ کر سامنے کیا
جو اس وقت جزبات سے سرخ ہوتی آنکھوں سے عنان کو دیکھ رہا تھا
ابھی وہ کچھ کہتا کہ عنان نے اپنے لب فاطین کے لبوں۔ پر رکھ دیے عنان کی بے باکی پر پہلے تو وہ شاک ہوا
پھر اپنی بیوی کی دلیری پر ہونٹوں پر مسکراہٹ آئی اپنا ایک ہاتھ کمر پر لپیٹ کر اور دوسرا ہاتھ عنان کے بالوں میں الجھا دیا
عنان پیچھے ہٹتی کہ فاطین نے اس کی کوشش ناکام بنا کر پوری شدت سے اس کی سانسوں سے اپنی سانسیں الجھا دی قطرہ قطرہ کر کہ خود میں عنان کی خوشبو کو انڈیلنے لگا
اپنے ہونٹوں پر بڑھتی گرفت پر عنان نے مضبوطی سے فاطین کو کندھوں سے تھام لیا جو اب پیچھے ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا
عنان کی اکھڑتی سانسوں کو محسوس کر کہ فاطین مسکراتے ہوئے پیچھے ہوا تو عنان نے اپنا سر اس کے کندھے سے ٹکا دیا
افففف بیوی بس اتنا حوصلہ تھا ابھی تو اتنے برسوں کی تشنگی مٹانی ہے جو اتنی جلدی تو نہیں مٹے گی اور یہ تو شاید ہی کبھی ختم ہو یہ تو روز بہ روز بڑھتی ہی جائے گی عنان کو خود میں بھینچتے ہوئے کہا تو اس نے فاطین کے بازو پر مکہ رسید کیا
ہاسپٹل نہیں جانا کیا تمہیں عنان نے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تو فاطین نے گھور کر اسے دیکھا
ابھی تو میں اپنے بیمار دل کا علاج کروا کر راحت محسوس کر رہا ہوں میرا ڈاکٹر بڑی مشکل سے ہاتھ آیا ہے ایسے اسے چھوڑ کر نہیں جا سکتا نا
اپنے ہاتھ میں عنان کے ہاتھ پکڑ کر انہیں دیوار سے پن کرکہ اس کی گردن پر جھک گیا
0 Comments
Thanks for feedback