Online Urdu Novel Dar e Yaar by Sara Shah Wadera Based, Forced Marriage Based and Kidnapping Based Revenge Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Novel Complete Posted on Novel Bank.
اللہ کا واسطہ مجھے جانے دو پلیز ۔۔مجھے جانے دو پلیز۔۔
وہ تڑپ تڑپ کر روتی بے بسی سے رو رہی تھی۔۔مسلسل دروازہ بجاتے وہ اذیت کی انتہائوں پر تھی۔۔۔سوچوں کے نئے در کھلتے اسے بے چین کر رہے تھے۔۔گئے دنوں میں اسکی نچھاور کی گئی محبت اسے بے جان کر رہی تھی ۔۔اسکی محبت کو دیکھ کر ہی وہ اس سے جواب طلب کرتی یوں وہاں سے بھاگتی تو نا۔۔۔مگر وہاں سے بھاگ کر اب وہ جہاں اکر پھنس گئی تھی وہ اسے مار ڈالنے کو کافی تھی۔۔اس شخص کی انکھوں میں اسے صرف خباثت نظر ائی تھی جس نے روحا کو ہراساں کر دیا تھا۔۔۔
اب بھی وہ اذیت کی انتہائوں پر پہنچتی اسے سوچ رہی تھی جو اسکے لیے ہمیشہ ابر رحمت بنا رہا تھا۔۔ہمیشہ اسے مان اور محبت سے نوازہ تھا۔۔۔کیوں وہ اتنی بڑی غلطی کر گئی کہ اپنی اور اپنے انے والے بچے کی زندگی دائو پر لگا گئی۔۔۔
پلیز ابر اجائیں ۔۔ مجھے یہاں اے نکال کر اپنی پناہوں میں چھپا لیں ورنہ اپ کی روح مر جائے گی۔۔۔"
وہ سر گھٹنوں پر ٹکاتی بے بسی سے بڑبڑاتی بے آواز رو رہی تھی۔۔سیاہ انکھوں میں سمندر بہہ رہا تھا کہ اگر ابران اپنی روھحا کا یہ حال دیکھ لیتا تو میر کو جان سے مار دیتا ۔۔مگر افسوس تو یہی تھا کہ وہ اسکے پاس نہیں تھا۔۔۔۔۔جو اسکی روحا کا مکین تھا دل کی دھڑکن تھا۔۔۔
کلک کی مدھم اواز پر وہ ہڑبڑاکر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔سامنے دیکھا تو وہ بےحیا شخص مکرو ہنسی ہنستا اسکے سراپے کو کو گہری نظروں سے دیکھتا سکی جان لبوں پر لے ایا۔۔۔
تو جان من کیاخیال ہے ۔۔تمہارے اسے حسن کو خراج پیش کیا جائے یا پھر اپنے شوہر کے سامنے یہ سب دہرانہ چاہتئ ہو۔۔" وہ کمینگی سے بولتا روحا کو ساکت کر گیا۔۔۔
میں مر جائوں گی مگر تماہرے یہ عزائم کامیاب نہیں ہونے دوں گی سناتم نے۔۔" وہ دوپٹی مظبوطی سے دبوچتی بل کھا کر چلائی تھی جس پر میر کے لبوں پر ایک استہزایہ جاندار مسکان ابھری جسنے روحا کو جلا کر رکھ دیا۔۔۔
" تو مر جانا جاناں مگر میرا مقصد پورا ہونے کے بعد۔۔"
وہ قدم قدم اسکی طرف بڑھتا ہوس بھری نظروں اے اسے دیکھتا گویا ہوا۔۔جس پر روحا چلا کر ایک طرف بھاگی۔۔مگر پیچھے اسے پکڑنے کے چکر میں مہر کے ہاتھ اسکی دوپٹہ ایا جو اسکے سر سے سرکتا میر کے ہاتھ میں اگیا۔۔جہاں اس افتاد پر روحا کی چیخ بلند ہوئی وہیں اسکے ہوش ربا سراپے کو دیکھتا میر بن پیئے بہک رہا تھا۔۔۔بکھرے بال متناسب سراپا اور مدہوش کن نقوش یہ اب مل کر اسے ایک شیطان کے روپ میں ڈھال گئے۔۔۔
اسنے ہاتھ بڑھا کر اسے اپنی طرف کھینچا جس پر وہ چیختی کہ وہ اسکے لبوں پر ہاتھ رکھتا اسے سراسمگی کی حدوں پر پہنچاتا ساکت کر گیا۔۔
0 Comments
Thanks for feedback