Online Urdu Novel Dharkano Ka Muhafiz by Muntaha Chouhan Rude Hero Based, Teacher Student Love Story Based, Forced Marriage Based and Revenge Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Novel Complete Posted on Novel Bank.
ایک جھٹکے سے بازو سے کھینچ کر مقابل نے کھڑاکیا ۔۔ عین۔۔۔ اس اچانک افتاد پر بوکھلا گٸی۔ اور سامنے ہی نظر بپھرے شیر پر پڑی۔
جس کی سبز ماٸل آنکھوں میں سرخی اتری ہوٸی تھی۔۔
روٸیں آنکھیں ، ان انگارہ آنکھوں سے ٹکراٸیں ۔جن میں نفرت اور بے انتہا غصہ بھرا ہوا تھا
فارس نے اسے کھینچ کر جنونی انداز میں اپنے سینے سے لگایا تھا۔وہ تڑپ ہی گٸی۔۔۔
دل کی دھڑکن اچانک ہی بڑھ گٸ۔
اور دھڑکنوں کا شور فارس شاہ اسکی سانسوں کی مہک سے ہی سن سکتا تھا۔
کتنا پیار کرتی ہو مجھ سے۔۔۔۔۔۔؟ہاں۔۔۔۔ ؟
جنونی انداز میں کہتااپنا ہاتھ اس کے گال پر پھیرا۔
عین تڑپ ہی تو گٸ اس کے جان لیوا لمس پے۔۔
لب بھینچے۔۔۔ آنسو روکے ۔۔۔ وہ ہچکیوں سے روۓ جا رہی تھی۔۔۔
اپنی محبت کو پانا چاہتی ہو ناں تم۔۔۔۔؟
لیکن ۔۔۔ پہلے اس محبت کا اظہار تو کرو۔۔۔۔!
میں بھی تو دیکھوں ۔۔۔۔۔محبت کی دیوانگی۔۔۔۔۔
فارس نے اس کے نازک وجود کو مزید خود سے قریب کرتے اپنے غصے کی شدت کو ضبط کرتے کہا۔
اپنی انگلیاں اسکی نازک کمر میں سختی سے پیوست کر دیں۔
اور اتنا قریب کر لیا۔۔کہ ناک کے ساتھ ناک رب کی۔
عین نے آنکھیں سختی سے میچ لیں۔
اسکا پورا وجود زلزلوں کی زد میں تھا۔ کمر جیسے ٹوٹتی ہوٸی محسوس ہوٸی۔
وہ فارس کے سہارے ہی کھڑی تھی۔اگر ابھی وہ اسے چھوڑتا تو وہ زمین بوس ہو جاتی۔
کیا ہوا۔۔۔۔؟ اتنا ڈرامہ کیوں کر رہی ہو؟
تمہاری خواہش ہی تو پوری کر رہا ہوں۔۔۔سویٹ ہارٹ۔۔۔۔
اب کی بار فارس نے میٹھے الفاظ میں سخت طنز کیا۔
عین کی آنکھیں جھٹ سے کھلیں۔۔۔اور حیرانی سے فارس کو دیکھا۔کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔۔۔
اور اسکے غصے سے بھرے چہرے کی طرف دیکھا۔
اور وہ ایک لمحہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس میں عین نے فارس پےحیرانی سے نظریں جماٸیں۔وہ اس لمحے میں قید ہوا۔۔۔۔۔
وہ ایک لمحہ۔۔۔ اسے تسخیر کر گیا
وہ۔اک لمحہ۔۔۔۔۔ اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
اور ہوش و حواس سے بیگانہ ہوا۔۔۔
اپنے سامنے کھڑے وجود کی مہک۔۔۔ اپنے اندر اتارنے لگا۔۔
لیکن یہ سب۔۔۔۔صرف ایک پل کے لیے ہی تھا۔۔۔۔
فارس نے زور سے عین کو پیچھے کی طرف دھکا دیا۔اور وہ دور زمین پر جا گری۔
عین نے گرتے ہوۓ خود کو بازٶں کے سہارے چوٹ لگنے سے بچایا۔
اور پلٹ کر ڈرتے ہوۓ فارس کو دیکھا۔۔۔
نور العین فراز شاہ۔۔۔۔۔۔۔! بہت جلد ۔۔۔۔ تمہیں ۔۔تمہارے کرموں کا حساب دینا ہو گا۔۔۔۔۔
میں۔۔۔۔ فارس شاہ۔۔ نہ بھولوں گا۔۔۔۔۔ نہ تمہیں بھولنے دوں گا۔۔۔۔۔
یاد رکھنا۔۔۔۔
انگلی اٹھاتا وارن کرتا ایک نظر اسکی پینٹنگ پر ڈالی۔اور غصے سے اٹھا کے اسے زمین پے پٹخا۔
او اس پینٹنگ پے اپنے جوتو ں کی چھاپ چھوڑتا ۔۔۔ وہ عین کے سراسیمہ وجود کو دیکھتا۔۔ وہاں سے چلا گیا۔۔۔ اور عین کے لیے۔۔۔ کئی ڈر اور سوال چھوڑ گیا۔
0 Comments
Thanks for feedback