Online Urdu Novel Sun Saiyan by Haram Shah Second Marriage Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Pdf Complete Posted on Novel Bank.
یہ منظر بلوچستان کی تحصیل اوتھل کے گاؤں کا تھا جہاں خشک پتھریلے پہاڑوں سے دور کھلے میدان میں لگے ٹینٹ کے نیچے بہت سے لوگ جرگے کے دائرے میں سر جھکائے بیٹھے تھے، جبکہ دائرے کے گرد بہت سے آدمی بڑی بڑی بندوقیں پکڑے کھڑے تھے۔وہاں صرف ایک شخص کا سر اونچا تھا ،سردار میر داد عالم رند کا سر۔۔۔۔
وہ سرخ و سفید رنگت ، گھنی مونچھوں نارمل سی داڑھی انتہائی سخت ،سنجیدہ
اور خوبرو نقوش کے ساتھ وجاہت اور رعب کی مورت بنا سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔اسکے لمبے قد اور کسرتی وجود کو اسکی سفید شلوار قمیض اور دستار چھپانے میں ناکام ثابت ہو رہے تھے۔
وہ ایسا شخص تھا جس سے ہر کوئی ڈرتا تھا یہاں تک کہ پاس بیٹھے چچا اور دادا میں بھی اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ میر داد رند کی کوئی بات ٹال دیں۔اسی لیے باقی لوگوں کی طرح وہ بھی سر جھکائے سردار میر داد رند کا فیصلہ سننے کے انتظار میں تھے جبکہ میر داد کے ساتھ اسکا چھوٹا بھائی شاہ داد بیٹھا ہر چیز کو بے زاری سے دیکھ رہا تھا۔
ایک آدمی اس دائرے کے درمیان میں سر جھکائے گاؤں کے سردار کے سامنے کھڑا تھا۔
انہوں نے امارا بیٹی کو مار دیا واجہ ابھی چند مہینہ پہلے ای تو ام نے بیاہ کے بھیجا تھا اسے ۔۔۔۔۔۔ من لوٹگ انصاف واجہ ۔۔۔۔
(مجھے انصاف چاہیے جناب)
اتنا کہہ کر وہ شخص دھاڑیں مارتے ہوئے رونے لگا اسکی بات پر جہاں تیس سالہ سردار کی آنکھوں میں وحشت اتری تھی وہیں اسکے ساتھ بیٹھے چھوٹے بھائی شاہ داد نے اپنی آنکھیں گھمائیں جیسے اس سب سے اکتا رہا ہو۔
" باسط علی جواب دو اسکا۔۔ "
میر داد رند کی انتہائی رعب دار آواز پر وہ بوڑھا شخص جلدی سے واپس بیٹھ گیا اور اسکی جگہ ایک ستائیس سالہ مرد سر جھکائے کھڑا ہوا ۔
ام نے اسے نہیں مارا سردار واجہ وہ تو امارا بیوی تھا بس تھوڑا غصہ آیا تو اسے دھکا دے دیا۔۔۔۔۔امیں نہیں پتہ تھا کہ میز سے لگ کر اسکا سر پھٹ جائے گا اور وہ مر جائے گا امیں نہیں پتہ تھا۔۔۔۔
باسط علی کی اس بات پر میر داد نے اپنی مٹھیاں کس لیں اس آدمی کی اتنی جرات کہ وہ میر داد عالم رند کے سامنے کھڑا ہو کر جھوٹ بول رہا تھا۔حالانکہ میر داد کو بتایا گیا تھا کہ اس لڑکی کے مرنے کے بعد اسکے چہرے پر تھپڑوں اور جسم پر تشدد کے کئی نشان پائے گئے تھے۔۔۔
"اور وہ۔۔۔۔۔"
باسط کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی میر داد نے اپنا ہاتھ اٹھا کر اسے مزید بولنے سے روکا یہ دیکھ کر شاہ داد مسکرایا اب کچھ دلچسپ ہونے والا تھا۔
مجھے جتنا سننا تھا میں سن چکا ہوں اب فیصلہ سنانے کا وقت ہے
0 Comments
Thanks for feedback