Online Urdu Novel Log kiya kahy Gy by Ume Hani Social Reform Based and Family Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel available in Pdf Complete Posted on Novel Bank. Free Pdf Urdu Books.
اس ناول کا بھی تعلق اپنے نام سے جڑا ہوا
ہمارے معاشرے کا ایک تلخ پہلو جس نے انسانوں کی زندگی میں زہر گھول کے رکھ دیا ہے اور وہ یہ ہے کہ
" لوگ کیا کہیں گئے "
ہم لوگ۔۔۔ اپنے لئے کم اور لوگوں کے لئے زیادہ جیتے ہیں ۔۔۔ اسی موضوع پر لکھے جانے والا یہ ناول
بہت سی معاشرتی ایسی برائیوں کا ذکر کرنے جا رہا ہے ۔۔۔ جوآپ کواپنے آس پاس ہوتی ہوئی نظر آ رہیں ہیں ۔۔۔ لیکن طوطا چشمی عالم ہے ۔۔۔
ہم اسکے خلاف آواز اس لئے نہیں اٹھا سکتے کیونکہ اندر ہمیں کہیں نا کہیں یہ ڈر ہے کہ
" لوگ کیا کہیں گئے ۔۔۔
کتنی ہی بچیاں شادی کی عمر میکے میں اس لئے گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہیں کہ گھر والوں کو ان کی پسند اور مقابل کارشتہ نہیں ملتا ۔۔ اور فیملی سے وہ منہ سے یہ کہہ نہیں سکتی کہ اگر کچھ مناسب بھی کے تو آپ لوگ رشتہ رد مت کریں
کیونکہ
لوگ کیا کہیں گئے " کہ لڑکی خود اپنے رشتے کے لئے کہہ رہی ہے
لڑکوں کی تعلیم اعلی ۔۔۔۔ اچھی نوکری ہونے کے باوجود سیلری اتنی نہیں ہوتی کہ بیوی کو الگ گھر اور شاپنگ جیسی عیاشیاں کروا سکے
لیکن چونکہ لڑکا بنک میں آفیسر ہے ایم بی اے کیا ہے اس لئے مناسب گھر کی لڑکی کے بجائے لڑکی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے اسٹنڈر کی بھی ہونی چاہیے ۔۔ چاہے اس چکر میں لڑکا تیسں سے چالیس کی عمر ہی کیوں نا کراس کر جائے
لڑکی میں ہر خوبی ہوئی چاہیے ورنہ
لوگ کیا کہیں گئے " اپنے پڑھے لکھے ہونہار بیٹے کے لئے ۔۔۔ یہ لڑکی ڈھونڈی ہے ۔۔۔ ذرا میل نہیں بھاتا دونوں کا
ہمارے معاشرے کی ایک ایسی فرسودہ سوچ جس کی وجہ سے نکاح جیسے پاکیزہ بندھن کو
رسم ورواج اور جہیز اور اسٹنڈر سے اس قدر مشکل ترین کر دیا گیا ہے
کہ افیر چلانا گناہ کی طرف رغبت آسان لگنے لگا ہے اور نکاح مشکل ترین
0 Comments
Thanks for feedback