Mohabbat Lapata by Natasha Ali Complete Pdf Novel Download


Online Urdu Novel Mohabbat Lapata by Natasha Ali Forced Marriage Based, Rude Hero Based, Uni Based and Friendship Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel available in Pdf Complete Posted on Novel Bank. Free Pdf Urdu Books.

میرے قریب مت آنا مسٹر زریاب زریاب کو اپنی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ کر حرم اپنے قدم پیچھے لیتے ہوئے بولی تھی  

کیا ہو گیا ہے حرم تمہیں مجھ سے پیار ہے اور مجھے بھی تم سے۔۔۔۔ وہ ابھی بول ہی رہا تھا کہ 

بکواس بند کروں اپنی ایک لفظ بھی مت نکلنا اپنے منہ سے پیار کا نام مت لینا میرے آگے نفرت ہے مجھے تم سے میں تمہارے ساتھ کبھی بھی نہیں رہنا چاہتی کبھی بھی نہیں میں ابھی اپنے بابا کو کال کر کے بولتی ہوں مجھے لے کر جائیں یہاں سے حرم روتے ہوئے ٹیبل پر پڑھا اپنا موبائل اُٹھا کر بولی تھی 

بس بہت بکواس کر لی تم نے اور تمہیں کیا لگتا ہے یہ پاگل پن میں تمہیں کرنے دوں گا وہ حرم سے موبائل لے کر اسے دور پھینکتے ہوئے بولا تھا 

چھوڑ دو مجھے ہاتھ مت لگاؤں مجھے حرم اس کی گرفت میں چیخی تھی کیونکہ زریاب اس کی کمر پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنے قریب کرکے کھڑا تھا

ٹھیک ہے ابھی وقت دے رہا ہوں میں تمہیں اگر اپنے والدین کو کچھ بھی بولا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا یہ بات اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں بیٹھا لو مسز زریاب شاہ وہ اس کے چہرے پر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا تھا  

حرم نے اس کا ہاتھ جھٹکا دیا تھا زریاب کو غصہ تو آیا پر کنٹرول کر گیا تھا جاؤ جا کر فریش ہو جاؤ وہ اسے چھوڑتے ہوئے بولا تھا اور اپنے کپڑے لے کر چینجنگ روم میں چلا گیا تھا حرم بھی اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے واشروم میں چلی گئی تھی 

جب فریش ہو کر باہر آئی تو زریاب بیڈ پر لیٹا موبائل پر کچھ دیکھ رہا تھا 

حرم آہستہ سے بیڈ کے پاس آئی تھی اور تانیہ اُٹھا کر جانے لگی تھی 

واپس آؤ ادھر اگر میں وہاں آئے تو تمہارے لیے اچھا نہیں ہو گا مسز زریاب وہ اسے دیکھ کر اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا تھا

حرم اس کی طرف دیکھا کر اس کی پرواہ کیے بغیر صوفے پر لیٹ گئی تھی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر آنکھیں بند کر لی تھی 

آپ ضدی ہیں مسز زریاب تو میں آپ سے زیادہ ضدی ہوں وہ اُٹھا کر اس کی طرف بڑھا تھا اور اسے باہوں میں اٌٹھا لیا تھا

چھوڑ دو مجھے چھور دو حرم چلا کر بولی تھی۔

چھورنے کا اب نام اپنی زبان سے مت لینا وہ اسے بیڈ پر لیٹا کر اس پر جھک کر بولا تھا اور مسکراتے ہوئے اسکے ہونٹوں کو اپنی دسترس میں لیا تھا حرم کی آنکھیں اس کے عمل سے پوری کھل گئی تھی وہ اسے خود سے دور بھی نہیں دھکیل پا رہی تھی کیونکہ وہ اس پر پوری طرح قابز ہو چکا تھا 

جب جب تم مجھے چھوڑنے کو بولوں گی تب تب تمہیں یہی سزا دوں گا اگر کوئی بھی میری بات نہ مانی تو تمہیں جو وقت میں نے دیا ہے تم مجھے معاف کرو اور خود کو سنبھال سکوں وہ میں نہیں دوں گا اور اپنے پورے حق تم سے وصول کروں گا

Post a Comment

0 Comments