Complete Urdu Novel in Pdf Mamta by Rida Abid Rape Based, Possessive Hero and Joint Family Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novel Reading in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.
نایاب جو اپنے ایک کلاس میٹ سے خوش گپیوں میں مصروف تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ آج مصطفیٰ اسے لینے آنے والا ہے۔۔۔۔ ورنہ وہ یہ حماقت کبھی بھی نا کرتی سب یونی کے اندر ختم کر کے آتی۔۔ لیکن اب کیا ہو سکتا تھا ہونی کو کون ٹال سکتا ہے۔۔۔۔۔
نایاب کے ساتھ کسی اور لڑکے کو گپیں لگاتے دیکھ کچھ پل پہلے جو مصطفیٰ کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اب اس کی جگہ سختی نے لے لی تھی وہ جو اپنی مسکراہٹ سے اس پاس کی گزرتی لڑکیوں کو زیر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا اب تو غصے میں تو غضب کی ڈھا رہا تھا لیکن نایاب کو وہ اس وقت ایک گوریلا ہی لگا تھا۔۔۔۔ جو نایاب کو کچھا چبانے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔۔
نایاب اپنے کلاس میٹ کو بائے کہہ کر جیسے ہی مصطفیٰ کی طرف بڑھی مصطفیٰ اپنی سائیڈ کا دروازہ کھول کر اپنی جگہ پر برجمان ہوا تھا۔۔
احساسِ ذلت سے نایاب کا رنگ سرخ ہوا تھا لیکن وہ جانتی تھی ابھی مصطفیٰ غصے میں ہے اسی لیے خاموشی سے دوسری طرف آ کر اپنی جگہ سنبھالی تھی۔۔۔۔۔۔
مصطفیٰ جو نایاب کے بیٹھتے ہی گاڑی سٹارٹ کر چکا تھا لیکن اب بھی نایاب کو مصطفیٰ کی رگیں خطرناک حد تک ابھری ہوئی صاف دیکھائی دے رہی تھیں ۔۔۔۔۔
مصطفیٰ بھا۔۔۔۔۔۔
شٹ اپ جسٹ شٹ اپ۔۔۔۔۔
مصطفیٰ نے ایک دم ہی گاڑی روکی تھی اور نایاب کا چہرا اپنے ہاتھ میں دبوچے اس پر دھاڑا تھا۔۔۔۔
نایاب جو پہلے ہی بھری بیٹھی تھی اب مصطفیٰ کی ڈانٹ سے کانپ کر اپنا پسندیدہ کام شروع کر کے بیٹھ گئی تھی جو جلتی پر تیل کا کام کر گیا تھا۔۔۔۔
کیا سمجھتی کیا ہو خود کو کتنی بار سمجھانا پڑے گا تو اس دماغ میں کچھ ڈلے گا۔۔۔۔ مصطفیٰ نے نایاب کے ماتھے پر اپنی دو انگلیاں بجا کر کہا تھا۔۔۔۔۔ لیکن نایاب کی ہمت نہیں ہوئی تھی مصطفیٰ کو روکنے کی۔۔۔۔ جواب دو مجھے کیوں باتیں کر رہی تھی اس کے ساتھ۔۔۔۔۔
بولو۔
مصطفیٰ بھا۔۔۔۔۔۔
نہیں ہوں میں تمہارا بھائی نہیں ہو آئی بات سمجھ میں۔۔۔۔۔
اب جلدی جواب دو کون تھا وہ کیوں تم سے اتنی باتیں کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
وہ وہ نوٹس مان۔۔۔۔مانگ ۔۔۔۔رہا۔۔۔۔تھا ۔۔۔۔۔
آج کے بعد اگر تم مجھے کسی اور لڑکے کے ساتھ نظر ا گئی تو تمہاری خیر نہیں ہے۔۔۔ نایاب نے جلدی سے ہاں میں سر ہلایا تھا اس سے پہلے مصطفیٰ اس کا جبڑا توڑ دیتا۔۔۔۔۔ ایک ہاتھ نایاب کی ایک طرف رکھے کچھ اس انداز سے بیٹھا تھا کہ نایاب مصطفیٰ کی پناہوں میں چھپ کر رہ گئی تھی
0 Comments
Thanks for feedback