Zaat Be Nishan by Samreen Sheikh Novel.
Rape Slander, Innocent Hero & Caring Heroine Based New Urdu Novel.
نکل جاؤ یہاں سے دانیہ جتوئی۔۔۔
ن۔نہیں ۔۔۔نہیں کہیں نہیں جاؤں گی۔۔۔۔۔ سائیں۔۔!!! ایسے مت کریں۔۔۔ اپنے بیٹے کو دیکھیں پانچ سالہ داؤد کو گود میں اٹھائے وہ روتی تڑپتی اپنے سفاک شوہر کے ترلے منتوں پر اتر آئیں۔
یہ ابھی تک گئی نہیں یہاں سے۔۔۔ ہم بتا رہے ہیں یہاں تو آپ کی پہلے بیوی اور بیٹا اس گھر میں رہے گا یاں پھر میں۔۔
مت کریں میرے ساتھ ایسا میں کہا جاؤں گی۔ داد جی برداشت نہیں کرسکیں گی۔ رحم کریں سائیں ۔۔۔۔میں ۔۔۔میں ایک کونے میں پڑی رہوں گی۔۔۔۔ خدا کے لیے مجھے اپنی زندگی سے یوں بے دخل مت کریں۔ سائیں ہم۔۔ہمارا۔۔۔۔داود آپ کا بیٹا۔
اماں سائیں آپ کا پوتا۔۔ دانیہ جتوئی روتے بلکتے داؤد کو اماں سائیں کے قریب لے کر گئیں۔ اماں سائیں کرب سے آنکھیں موند گئیں۔ وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی اس گھر میں تو مرد ذات کی چلتی تھی وہ چاہ کر بھی کچھ نہ کر سکی تھیں۔ شوہر کے انتقال کے بعد اب تو بالکل بھی نہیں۔
رانیہ پتر اپنی اماں سائیں کو معاف کردے۔
ن۔نہی۔۔نہیں اماں سائیں آپ میرا آخری سہارا ہیں آپ سائیں سے بات کریں وہ کرلیں دوسری شادی میں نہیں روکوں گی۔ مگر مجھے یوں اس گھر سے اپنی زندگی سے بے دخل مت کریں۔
علیم سائیں آپ طلاق کیوں نہیں دے رہے اسے ۔۔!!!!
نہیں ۔۔۔نہیں منزہ سائیں میرے ساتھ یہ ظلم مت کریں۔
جلدی کریں۔۔۔ سائیں!!! منّزہ بیگم نے رانیہ کو روتے دیکھ کر بے زاری سے کہا۔ اپنی نئی نویلی بیگم کے چہرے کی بے زاری پڑھ کر انھوں نے آخری فیصلہ لیا۔
دانیہ جتوئی میں تمھیں طلاق دیتا ہوں۔ طلاق دیتا ہوں۔
طلاق دیتا ہوں۔ اپنی شکل لے کر یہاں سے غائب ہوجاؤ اور اپنے بیٹے کو بھی اور کبھی آئندہ اس در میں واپس نہ آنا۔
0 Comments
Thanks for feedback