Dil Hara by Zeeniya Sharjeel Complete Novel Free Pdf Download

Dil Hara by Zeeniya Sharjeel Novel

Complete Online Urdu Novel in Pdf Dil Hara by Zeeniya Sharjeel Pdf Novel based on Haveli Based and Rude Hero Based Most Romantic based Free Urdu Novels Download. Urdu Novels Online Reading and Pdf Download Urdu Novels Dil Hara Complete Posted on Novel Bank.

جتنی تو شکل سے معصوم لگتی ہے نا، اندر سے اُتنی ہی مّکار ہے یوں سب کے سامنے جھوٹ بول کر ہمیں گمراہ مت کر، کیا پہلی بار تُو نے اس کو یہاں پر بلایا ہے یا تیرا عاشق پہلی بار تجھ سے یہاں ملنے آیا ہے۔

کشمالا غُصّے اور حقارت سے اسے دیکھتی ہوئی بولی جبکہ ہاتھ کا اشارہ اس کے عاشق کی طرف تھا جو کہ اس وقت حویلی کے ملازموں میں گھیرے میں جکڑا کھڑا تھا۔

 کشمالا چلتی ہوئی اُس کے شوہر کی طرف آئی جو کہ سرخ آنکھوں سے سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ کشمالا نے اپنے ہاتھ میں موجود موبائل اُس کے شوہر کی طرف بڑھایا۔ 

یہ تصویر شانو کی بیٹی نے تھوڑی دیر پہلے لی ہے جب یہ بدذات اپنے اس عاشق کو اپنے ماں بننے کی خبر سنا رہی تھی۔

کشمالا کی بات سن کر حیرت اور بے یقینی سے اُس نے اپنی بیوی کو دیکھا۔ اُس کی بیوی ماں بننے والی تھی اور ایسی کوئی بات کی اسے خبر تک نہیں تھی۔ دوسری طرف وہ افسوس بھری نظروں سے کشمالا کو دیکھ رہی تھی جو ایک کے بعد ایک اس پر بہتان لگا رہی تھی مگر احتجاجاً بھی وہ اپنے لئے کچھ نہیں بولی یونہی خاموش کھڑی رہی۔

میں ایک بار پھر تیرے سامنے قسم نہیں اٹھاؤں گی، تجھے یقین کرنا ہے یا نہیں کرنا یہ تیرے اوپر ہے۔ لیکن میں اس گُناہ کی پوٹ کو اب اس حویلی میں نہیں رکھو گی۔ اس کی کوکھ میں پلنے والا گند، وہ اس حویلی کا خون نہیں ہے اگر اپنی بیوی پر تُو آج بھی یقین رکھتا ہے تو بےشک اِسے اس حویلی سے لے کر چلا جا۔

کشمالا اُس کی طرف دیکھتی ہوئی بول رہی تھی اور وہ موبائل کی اسکرین پر خاموشی سے اپنی بیوی اور اُس انسان کی تصویر دیکھ رہا تھا جس سے وہ نفرت کرتا تھا۔ اس بات سے خود اس کی بیوی اچھی طرح باخبر تھی۔ کشمالا کی بات سُن کر وہ چلتا ہوا اپنی بیوی کے پاس آیا جو آنکھوں میں بے شمار آنسو لئے اب اُسی کو دیکھ رہی تھی۔

مجھ سے اپنے بچے کا ثبوت مت مانگیے گا سائیں، ورنہ میں مر جاؤں گی۔ وہ تڑپ کر اپنے شوہر کو دیکھتی ہوئی بولی تھی جو کہ پہلے ہی اُس سے خفا ہوکر اُسے اکیلا حویلی میں چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

تم نے اِسے میسج کرکے یہاں بلایا تھا یا نہیں۔ وہ اپنی بیوی کو دیکھ کر سوال اٹھانے لگا تو اُس کی بیوی نے اپنا لرزتا ہوا ہاتھ اپنے شوہر کے سر پر رکھا۔

آپ کی قسم کھا کر کہتی ہوں میں نے اِسے کوئی میسج نہیں کیا تھا۔ اُس کے قسم کھانے پر اس کا ہاتھ بری طرح اپنے سر سے جھٹک دیا گیا۔

دو دن پہلے بھی تم نے میرے سر کی قسم کھائی تھی، وہ قسم سچی تھی یا جھوٹی تھی، سچ سچ بتانا مجھے۔

بے انتہا سنجیدگی سے اُس نے اپنی بیوی سے پوچھا جو اپنے شوہر کی بات سن کر ایک پل کے لیے خاموش ہوگئی حویلی میں موجود تمام نفوس کی نظریں اس وقت ان دونوں پر ٹکی تھی۔

اگر میں آپ کو اس وقت پورا سچ بتا دیتی تو آپ مجھ سے خفا ہوجاتے مگر وہ بھی پورا سچ نہیں تھا سائیں۔۔ میں آپ کو اصل حقیقت۔۔ اُس نے بولنا چاہا تب اُس کے شوہر نے ہاتھ کے اشارے سے اسے مزید کچھ کہنے سے روکا۔

تم نے میری ناراضگی کے ڈر سے میری جھوٹی قسم کھائی یعنی اُس دن بھی یہ تم سے ملنے آیا تھا جو کچھ تمہارے بارے میں بولا گیا وہ سچ تھا۔ تو میں آج تمہاری قسم پر کیسے یقین کر لوں۔

Post a Comment

0 Comments