Chai Hai Deewangi by Neha Imtiaz Online Urdu Novel in Pdf based on Mafia and Revenge Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novels Reading in Mobile Free Pdf Posted on Novel Bank.
Neha Imtiaz also written famous urdu novel Muntazirat Hastam forced marriage and friendship based novel download pdf.
Novel Bank website present a best urdu novels in different catagories like age difference based innocent heroine urdu novels in pdf, rude hero based romantic urdu novels pdf and teacher student love stories based novels download free pdf.
نہیں نہیں نہیں۔۔ میں یہ شادی نہیں کر سکتی۔ میں ایسے شخص کے ساتھ زندگی کیسے گزار سکتی ہوں۔ میں زاویار جیسے انسان کے ساتھ ہرگز نہیں رہ سکتی یہ ممکن ہی نہیں۔ وہ شخص میری عزت نہیں کرتا۔ محبت کے بغیر رہا جاسکتا ہے مگر عزت کے بغیر نہیں۔ اور جہاں عزت نہ ہو وہ رشتے لمحوں میں ٹوٹ جاتے ہیں۔ میں ایسا رشتہ کیوں اور کیسے بناؤں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ رشتہ کبھی بھی کسی بھی بات پر ٹوٹ سکتا ہے۔
وہ بیڈ پر بیٹھی مسلسل خود سے باتیں کر رہی تھی۔ اسے یہ رشتہ کسی نہ کسی طرح ختم کرنا تھا مگر وہ یہ کیسے کرے گی؟ بہت سوچنے کے بعد بھی وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہی تھی۔
وہ پچھتا رہی تھی۔ سکندر کے گھر آنے پر۔ وہ کسی ہاسٹل میں بھی رہ سکتی تھی۔ سکندر کا گھر واحد پناہ گاہ تو نہیں تھی۔
وہ پچھتا رہی تھی زینیہ سے رشتے کے لیے ہاں کرنے پر۔ اس کے پاس انکار کا پورا پورا حق تھا۔ اس نے وہ حق استعمال کیوں نہیں کیا؟ اسے فوراً انکار کردینا چائیے تھا۔
وہ پچھتا رہی تھی آئلِن کو دیکھنے کے بعد بھی وہ پاکستان کیوں آگئی۔ اسے سکندر نے کہا تھا اگر وہ پاکستان نہیں آنا چاہتی تو ٹھیک ہے پھر۔۔ پھر وہ کیوں یہاں آگئی۔ وہ احتیاط کر سکتی تھی دنیا میں ان گنت لڑکیاں اکیلی رہتی ہیں تو وہ بھی رہ سکتی تھی۔
ارسہ کی موت کے بعد سکندر کے گھر میں گزارے جانے والے ہر ایک دن پر وہ پچھتا رہی تھی۔ آنکھوں سے آنسو زور و قطار نکلتے جارہے تھے اور دل رہ رہ کر ڈوب رہا تھا۔ اس کا دل کر رہا تھا وہ بھاگ کر ترکی واپس چلی جائے مگر وہ یہ کیسے کر سکتی تھی؟
اس کے پاس صرف اتنے پیسے تھے کہ وہ شہر سے باہر چلی جائے مگر ملک سے باہر۔۔ وہ اب کیا کرے گی؟ وہ کس سے مدد مانگے گی؟ شادی میں دس دن بھی نہیں بچے تھے۔ گھر میں ہر طرف تیاریاں ہورہی تھی وہ اب کیا کرے گی؟ سوچ سوچ کر اسے اپنا دماغ پھٹتا محسوس ہورہا تھا۔
آمن۔۔ مجھے آمن سے بات کرنی چاہیے۔ وہ بیڈ سے اتری ہی تھی جب دروازہ ناک ہوا اور پھر زاویار کو اندر آتا دیکھ کر وہ اپنی جگہ پر جم سی گئی۔
Or
0 Comments
Thanks for feedback