Rooh e Mehram by Ume Omama Novel Complete he


Rooh e Mehram by Ume Omama Novel Season Two of Ishq e Mehram Novel. Rooh e Mehram Pdf Novel based on Police Officer Hero, Strong Heroine Based, Cousin Marriage, Teacher Student Love and After Marriage Love Story based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format.

Rooh e Mehram Novel Online Read and Download Complete Pdf Posted on Urdu Novel Bank website.

ماہر کے لیکچر سے زیادہ اس وقت اسکا دھیان پیچھے بات کرتی لڑکیوں کی طرف تھا جو کب سے اسکے شوہر کو ڈسکس کررہی تھیں۔

یہ نئے سر کتنے ہینڈسم ہیں نہ۔۔ ہاں ہیں تو۔۔ پیچھے بیٹھی اس لڑکی نے اپنے ساتھ بیٹھی لڑکی کی بات سن کر تائیدی انداز میں سر ہلایا۔

ویسے انکا نام کیا ہے۔

ماہر شاہ

ہائے قسم سے بڑے ہاٹ ہیں۔

غصے سے مڑ کر وہ کچھ کہنے لگی جب میشال نے اسے واپس سیدھا کردیا۔

کیا مسلہ ہے میشال۔

چپ چاپ بیٹھ جاؤ۔

وہ ماہر سر کو اتنی دیر سے ڈسکس کررہی ہیں۔

اگنور کرو لیکچر پر دھیان دو۔ میشال نے اسکا چہرہ ماہر کی جانب موڑ دیا لیکن اس کے باوجود بھی اسکا سارا دھیان پیچھے بیٹھی ان لڑکیوں کی طرف تھا۔

دل چاہ رہا ہے فزہ ایک بار انکے مسلز کو ٹچ کروں۔

اس بار جیسے اسکے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا، اس نے مڑ کر غصے سے انہیں گھور کر دیکھا۔ کیا اتنی دیر سے فضول بولے جارہی ہو۔

تمہیں کیا مسلہ ہے ہم اپنی باتیں کررہے ہیں۔ اسکے کہنے پر فزہ نے منہ بنا کر جواب دیا۔

کرو میری بلا سے، تم دونوں کو جو باتیں کرنی ہیں کرو لیکن ماہر سر کے بارے میں اب کچھ مت کہنا۔

کیوں تمہارے کیا بھائی لگتے ہیں؟

شوہر۔۔ اس نے زور دے کر کہا۔

شوہر ہیں وہ میرے، میں انکے نکاح میں ہوں، وہ میرے محرم ہیں، یعنی ہمارا نکاح ہوچکا ہے بلکہ رخصتی بھی ہوچکی ہے تو اب انکے بارے میں کچھ کہا تو میں تم دونوں کا منہ توڑ دوں گی۔ غصے سے وہ انہیں یہ چیز اچھے سے باور کردینا چاہتی تھی کہ ماہر سے اسکا کیا رشتہ ہے۔

جبکہ اسکے کہنے پر وہ دونوں تو بس حیرت سے اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھ رہی تھیں جو سامنے کھڑے انکے سر کی بیگم تھی۔

عزہ۔۔ ماہر کی آواز پر اس نے چہرہ اسکی طرف موڑا اور اسکے کہنے پر کھڑی ہوگئی۔

دھیان کہاں ہے آپ کا۔

یہیں ہے۔

اچھا میں نے کیا سمجھایا۔ ماہر کے کہنے پر وہ اپنے لب چبانے لگی۔ اس نے کیا سمجھایا تھا یہ تو اس نے سنا ہی نہیں تھا کیونکہ اسکا تو سارا دھیان ان لڑکیوں کی باتوں پر تھا۔

وہ میں بھول گئی۔ جب کافی دیر تک کوئی جواب ذہن میں نہیں آیا تو اس نے یہی جواب دیا جسے سن کر ماہر نے اسے باہر جانے کا اشارہ کیا۔

عزہ نے بےیقینی سے اسے دیکھا، وہ کیسے اسے کلاس سے باہر بھیج سکتا تھا۔

اسکے دوبارہ کہنے پر نظریں جھکا کر وہ کلاس سے باہر چلی گئی، شرمندگی سے اسکی آنکھیں نم ہوچکی تھیں۔ تھوڑی دیر پہلے اس نے ان لڑکیوں کے سامنے کتنے فخر سے کہا تھا کہ ماہر اسکا شوہر ہے اور اب اسی شوہر نے سیدھا کلاس سے باہر نکال دیا تھا۔


&

Post a Comment

0 Comments